امریکا میں ذیابیطس کے کیسز میں تشویش ناک حد تک اضافہ

امریکی سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 16 فیصد امریکی بالغ ذیابیطس کا شکار ہیں۔بڑھتی عمر اور کمر یا پیٹ پر زیادہ چربی اس بیماری کے امکانات کو بہت زیادہ بڑھا دیتی ہے، جو اس وقت ہوتا ہے جب جسم انسولین صحیح طریقے سے پیدا نہیں کرپاتا۔ اس کے نتیجے میں بلڈ شوگر کی سطح بڑھ جاتی ہیاور اگر جانچ نہ کی جائے تو ذیابیطس جان لیوا بھی ہو سکتی ہے۔ذیابیطس کے کیسز کی اکثریت (95%) ٹائپ 2 ذیابیطس کی ہوتی ہے جو اس وقت ہوتی ہے جب جسم کے خلیے انسولین کے لیے اس طرح کا ردعمل ظاہر نہیں کرتے جیسا کہ انہیں کرنا چاہیے۔ انسولین خون میں شوگر کی سطح کو کنٹرول کرتی ہے۔مزید برآں ٹائپ 2 ذیابیطس کا تعلق زیادہ وزن سے بھی ہوتا ہے۔2021 کے وسط سے 2023 کے وسط تک جمع کیے گئے نئے اعداد و شمار میں 1999 سے سن 2000 کے بعد ذیابیطس کی شرح میں بڑا اضافہ پایا گیا جب 9.7 فیصد بالغ امریکیوں کو یہ مرض لاحق تھا۔2023 میں ذیابیطس کی شرح میں ایک نمایاں صنفی فرق تھا۔ سی ڈی سی کے قومی مرکز برائے صحت شماریات (این سی ایچ ایس) کے محققین کے مطابق 5 میں سے تقریباً 1 مرد (18%) کو یہ بیماری لاحق ہے جبکہ خواتین میں یہ شرح 13.7% ہے۔