کراچی:کراچی کی طالبات نے پھل اور سبزیوں کو محفوظ بنانے کیلیے بائیو ڈیگریڈیبل پروٹیکٹو شیٹ تیار کرلی ہے، جس کی مدد سے سبزیوں اور پھلوں کو خراب ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔غذائی اجناس کے تحفظ کیلیے ہمدرد یونیورسٹی کے فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ڈپارٹمنٹ کے آخری سال کی طالبات نے ایک اختراعی جاذب شیٹ تیار کی ہے جس کا مقصد پاکستان میں نقل و حمل کے دوران کھانے کے ضیاع کو کم کرنا ہے۔ملک میں 30 سے 40 فیصد غذا کے ضیاع کا سامنا ہے، خاص طور پر آلودہ پانی سے سبزیاں اور پھل وغیرہ خراب ہوجاتیہیں۔ اس اہم عالمی مسئلے سے نمٹنے کیلیے کراچی کی طالبات نے ماحول دوست جاذب شیٹس تیار کی ہیں، جس سے غذا کو ضائع ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔طالبات نے فضلہ مواد جیسے گنے کی ضمنی مصنوعات اور انڈے کے چھلکے، بینٹونائٹ کو ایک بائنڈنگ ایجنٹ کے طور پر مٹی کے ساتھ ملا کر ایک حل تلاش کیا ہے۔ اس ماحول دوست جاذب شیٹ کو کارٹن ریک میں رکھنے کیلیے ڈیزائن کیا گیا ہے، جو زیادہ نمی کو مؤثر طریقے سے جذب کرتی ہے اور پھل و سبزیاں خراب ہونے سے بچاتی ہے۔اس شیٹ کی تیاری کیلیے درکار تمام اجزاء کو سورج کی روشنی میں خشک کرنا ہوتا ہے پھر شیٹ تیار ہوتی ہے۔ یہ پائیدار نقطہ نظر نہ صرف کھانے کے فضلے کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے بلکہ ایسے مواد کو دوبارہ تیار کرکے ماحولیاتی آلودگی کے مسئلے کو بھی حل کرتا ہے، جس سے فضلے میں بھی کمی ہوگی۔ فائنل ایئر کی طالبہ دعا عثمانی نے بتایا کہ فوڈ سیفٹی کے حوالے سے ویسٹ ٹو ونڈر کی تھیم سے ہم نے یہ ماحول دوست شیٹ تیار کی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی نے زور پکڑ لیا ہے اور اس مہنگائی میں لوگ ویسے ہی مشکلات سے دوچار ہیں، ایسے میں زیادہ نمی اور مائیکروبیل انفیکشن کی وجہ سے لاکھوں ٹن مصنوعات ضائع ہوجاتی ہیں۔ان شیٹس کا مقصد نمی کو جذب کرکے اشیاء کی شیلف لائف کو بڑھانا اور فنگس کی نشوونما کو روکنا ہے جس کی وجہ سے پھل اور سبزیاں تازہ رہتی ہیں۔طالبہ کا کہنا تھا کہ فارم سے انڈسٹری، دکان اور لوگوں تک اشیاء پہنچانے میں اس شیٹ کا بڑا کردار ہوگا، جس سے پھل اور سبزیاں خراب ہونے کی شرح میں خاطر خواہ کمی آسکتی ہے اور ملک کی اقتصادی حالت بہتر ہوسکتی ہے۔ شیٹس کی تیاری میں دعا عثمانی کے ساتھ ٹیم میں خوش بخت عروج اور کونین نے بھی اس پروجیکٹ پر کام کیا ہے۔