کیموتھراپی سے بال کھونے والے مریضوں کے لیے نیا جیل تیار

ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بکری کے پلیسینٹا سے بنایا گیا ایک جیل کیموتھراپی سے گزرنے والے مریضوں کے بال گرنے سے روک سکتا ہے۔بکری کا پلیسینٹا ایسے پروٹینز سے بھرپور ہوتا ہے جو بالوں کے غدود (وہ بلب نما جڑیں جہاں سے بال اگتے ہیں) بنانے والے خلیوں کی پیداوار کو فعال کر دیتے ہیں۔آزمائش میں شریک ہونے والے سرطان کے مریضوں (جن کو کیموتھراپی کے لیے ڈوکسوروبیسن اور سائیکلو فاسفومائیڈ نامی ادویات دی جارہیں تھی) نے اس جیل کو کینسر کے علاج کے دوران تین ماہ تک روزانہ دو بار اپنے سر پر لگایا جس سے بال اُگ آئے۔اُگنے والے بال پہلے کے مقابلے میں زیادہ گھنے تھے اور انفرادی بال موٹا اور مضبوط تھا۔کیموتھراپی کرنے والے اندازاً دو تہائی مریضوں کے جزوی یا مکمل طور پر بال گر چکے تھے۔ جس کی وجہ ادویات کے مکینزم کا کینسر زدہ اور صحت مند خلیوں کے درمیان تفریق نہ کرنا تھا۔یہ ادویات جہاں کینسر کے خلیوں کو ختم کرتی ہیں وہیں ان سے صحت مند خلیوں کو نقصان بھی پہنچتا ہے، جن میں بالوں کے جڑوں کے غدود شامل ہیں۔