امریکا کی پابندیاں خود مختاری پر حملہ ہیں، ترک صدر کا ردّعمل

Published: 17-12-2020

Cinque Terre

انقرہ(مانیٹرنگ ڈیسک)ترک صدر طیب اردوان نے کہا ہے کہ امریکا کی پابندیاں خود مختاری پر حملہ ہیں لیکن ایسے فیصلوں سے ترکی کی ترقی نہیں رُکے گی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق انقرہ میں ایک ہائی وے کے افتتاح کے موقعے پر امریکی پابندیوں کا اعلان ہونے کے بعد پہلی مرتبہ رد عمل ظاہر کرتے ہوئے صدر اردوان نے کہا کہ روس سے ایس 400 میزائلز کی خریداری محض بہانا ہے۔امریکا نے  دراصل دفاعی شعبے میں ترکی کی ترقی روکنے کے لیے یہ اقدام کیا۔امریکا دفاعی ساز و سامان کے لیے ترکی کا امریکا پر انحصار کم نہیں ہونے دینا چاہتے تبھی روس سے دفاعی سودے پر بلاجواز پابندیاں عائد کی گئیں۔

طیب اردوان کا کہنا تھا کہ امریکا نے ترکی پر پابندیوں کے لیے  2017 میں منظور کردہ (کاؤنٹر امریکن ایڈورسٹیز تھرو سینکشنز CAATSA) کے اپنے ایک ایسے قانون کا استعمال کیا ہے جو اس سے پہلے کبھی کسی نیٹو اتحادی کے خلاف استعمال نہیں کیا گیا۔ ایسے حالات میں ہمارے نیٹو اتحادی ہونے کے کیا معنی رہ جاتے ہیں۔صدر اردوان نے کہا کہ امریکی پابندیوں کا مقصد ترکی کی دفاعی ترکی روک کر اسے اپنا دست نگر بنانا ہے ، امریکا کا یہ فیصلہ ترکی کی خود مختاری پر حملہ ہے۔ ترکی اب اس مقام پر پہنچ چکا ہے کہ ایسی پابندیاں اس کا راستہ نہیں روک سکتیں۔ اب ہم اپنی دفاعی صنعت کی ترقی کے لیے دگنا کام کریں گے۔

واضح رہے کہ امریکا نے پیر کو ترکی کی دفاعی سودے کرنے والے ادارے پر اقتصادی اور سفری پابندیاں عائد کردی تھیں جس کے بعد اس ادارے کا امریکا سے مالیاتی رابطہ منقطع کردیا گیا ہے اور امریکی ہتھیاروں تک اس کی رسائی ختم کردی گئی ہے۔ اسی طرح ایجنسی کے تجارتی لائنسنس بھی منسوخ کردیے گئے ہیں۔


اردو نیوزپیپر
انگلش نیوزپیپر
Wait..! Newspaper will be Update soon!.