محققین نے ایک نیا طریقہ وضع کیا ہے جو ہمارے ماحول میں ہر طرف پھیلے مائیکرو پلاسٹک کے مسئلے سے نمٹنے میں مدد دے گا۔اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی کے محققین کی ٹیم نے ایک مطالعے میں پولی ونائل کلورائیڈ (پی وی سی) کو مزید مضبوط بنانے کے لیے راہیں تلاش کرنے کی کوشش کی تاکہ اس سے خارج ہونے والے مائیکرو پلاسٹک کے امکانات کو کم کیا جا سکے۔یونیورسٹی کے مطابق پی وی سی پلاسٹک دنیا کی تیسری سب سے عام پلاسٹک ہے اور تعمیراتی مٹیریل، میڈیکل سپلائیز اور یہاں تک کے کچھ کھلونوں میں بھی پایا جاتا ہے۔پی وی سی کی سب سے بڑی خامی اس کا نازک اور زیادہ درجہ حرارت سے حساس ہونا ہے جس سے نمٹنے کے لیے اس کے بنانے والے اس میں پلاسٹیسائزر شامل کرتے تاکہ اس کو مزید لچکدار بنایا جا سکے۔بدقسمتی سے یہ اضافہ کیے جانے والے مٹیریل پی وی سی کی مضبوطی کے لیے صرف وقتی حل ہوتے ہیں۔اوہائیو اسٹیٹ نیوز کے مطابق سائنتھیٹک کیمیکلز پلاسٹک سے نکل جاتے ہیں اور پی وی سی بالآخر مائیکرو پلاسٹکس اور دیگر خطرناک زہریلے میں مواد میں ٹوٹ جاتے ہیں۔تاہم، محققین نے ایک طریقہ دریافت کیا ہے جس میں بجلی کو استعمال کرتے ہوئے ایک پولیمر میں پلاسٹیسائزر گرافٹ کر کے پی وی سی کو مستقل طور پر مستحکم کیا جا سکتا ہے۔