فضائی آلودگی کا گردن اور سر کے کینسر سے تعلق کا انکشاف

حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ آلودہ مواد (پولوٹنٹ پارٹیکیولیٹ میٹر) کی زیادہ مقدار سر اور گردن کے کینسر سے تعلق رکھتی ہے۔تحقیق کی سربراہی کرنے والے ڈاکٹر جان کریمر کا کہنا تھا کہ فضائی آلودگی پر ماضی میں کی گئی تحقیق میں اس کے کینسر سے متعلقہ زیادہ تر اثرات تنفس کے نظام کے نچلے حصے پر دیکھے گئے تھے۔ سر اور گردن کے کینسر کا اس سے جوڑا جانا ایک مشکل امر تھا اور اس کے وقوعات پھیپھڑوں کے کینسر کے مقابلے میں بہت کم تھے۔ان کا کہنا تھا کہ تمباکو نوشی کے نتیجے میں چوں کہ گردن اور سر کے کینسر کے کیسز سامنے آئے (پھیپھڑوں کے کینسر کی طرح) اس لیے محققین نے کسی بھی ممکنہ تعلق کو جاننے کی کوشش کی۔ بظاہر سر اور گردن کے کینسر کا تعلق ان سے جڑتا ہے جو مواد ہم سانس میں اندر لے کر جاتے ہیں۔ محققین نے ایسے بہت سے کیسز دیکھے ہیں جن میں کارسِنوجنز جسم کے ایسے حصے کو چُھوتے یا وہاں جمع ہوتے ہیں جہاں پر کینسر واقع ہو سکتا ہے۔تحقیق کی سینئر مصنفہ اسٹیلا لی کا کہنا تھا کہ جہاں فضائی آلودگی کے پھیپڑوں کے مرض پر اثرات کی بھرپور تحقیق کی گئی ہے وہیں کچھ مطالعات میں اس آلودگی سے نظامِ تنفس کے اوپری حصے کو لاحق خطرات کو توجہ کا مرکز رکھا گیا ہے، جس میں گردن اور سر کے کینسر کا ہونا شامل ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج ماحولیاتی آلودگی کے نظامِ ہاضمہ و تنفس کے اوپری حصے میں کینسر کے اہم کردار پر روشنی ڈالتے ہیں اور مزید آگہی، تحقیق اور اس کو ختم کرنے کی کوششوں کی ضرورت کو واضح کرتے ہیں۔وین اسٹیٹ یونیورسٹی، جانز ہوپکنز یونیورسٹی اور ماس جنرل بریگم کے محققین کی مشترکہ تحقیق جس کی رہنمائی جان کریمر اور جان پیلمن نے کی، جرنل سائنٹیفک رپورٹ میں شائع ہوئی۔