طالبان نے قصاص و دیت کے اسلامی قانون کے تحت صوبہ پکتیا کے علاقے گردیز میں ایک قاتل کو سزائے موت دیدی گئی۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سرعام سزائے موت دینے کے لیے شہریوں سمیت عبوری وزیرِِ داخلہ سراج الدین حقانی سمیت سینئر سویلین، جوڈیشل اور ملٹری حکام اور عوام کو بھی دعوت دی گئی تھی۔سزائے موت دیکھنے کے لیے شہریوں کی بڑی تعداد گراؤنڈ میں جمع ہوئی تھی تاہم کسی کو موبائل فون اور کیمرے اندر لے جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔طالبان حکام نے یہ نہیں بتایا کہ سزائے موت پر عمل درآمد کس طرح دی گئی۔تاہم عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے دعویٰ کیا ہے کہ مقتول کے لواحقین میں سے ایک نے قاتل کے سینے پر تین گولیاں مار کر سزائے موت پر عمل درآمد کیا۔طالبان حکومت کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ایاز اسد نامی شخص پر الزام تھا کہ اس نے ایک طالبان اہلکار کو قتل کیا تھا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ قصاص کے حکم سے قبل تین مرحلوں پر مشتمل فوجی عدالت نے اس کیس کی باریک بینی سے سماعت کی اور شواہد کی روشنی میں سزا سنائی تھی۔یاد رہے کہ طالبان کی سپریم کورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ خواتین سمیت تقریباً 100 افغان شہریوں کو سرِ عام کوڑے مارے گئے۔