آسٹریلیا کی حکومت 16 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کے لیے قانون سازی کی جا رہی ہے۔ غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیز نے 16 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی لگانے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیس بک اور ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارمز کا اثر بچوں کو "حقیقی نقصان” پہنچا رہا ہے۔ البانیز نے کہا کہ ٹیک کمپنیوں کو اس عمر کی حد کے نفاذ کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا اور اگر ریگولیٹرز نے کم عمر صارفین کو اس حد کو نظرانداز کرتے ہوئے پایا تو ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے۔ انہوں نے کمیونیکیشنز وزیر مشیل رولینڈ کے ہمراہ پارلیمنٹ کے باہر صحافیوں کو بتایا کہ یہ والدین کیلئے ہے ، سوشل میڈیا بچوں کو حقیقی نقصان پہنچا رہا ہے اور میں اسے ختم کرنے کے لیے اقدام کر رہا ہوں۔ آسٹریلوی وزیراعظم کاکہنا تھا کہ ذمہ داری سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ہوگی کہ وہ دکھائیں کہ انہوں نے رسائی کو روکنے کیلئے مناسب اقدامات کیے ہیں ، پابندی کے ذمہ داری والدین یا بچوں پر نہیں ہو گی، میرے سسٹم پر ایسی چیزیں سامنے آتی ہیں جو میں نہیں دیکھنا چاہتا تو ایک حساس 14 سالہ بچے کو ایسی چیزیں کیوں نظر آئیں۔ کمیونیکیشنز وزیر مشیل رولینڈ نے کہا کہ سوشل میڈیا کمپنیاں بار بار اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام ہو رہی ہیں ، سوشل میڈیا کمپنیوں کو خبردار کر دیا گیا ہے، انہیں اپنے طریقوں کو محفوظ بنانے کو یقینی بنانا ہو گا۔ رولینڈ نے کہا کہ انسٹاگرام، فیس بک، ٹک ٹاک اور ایلون مسک کے ایکس جیسے پلیٹ فارمز کو قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر مالی جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہ بھی پڑھیں : 9نومبر کو عام تعطیل کا اعلان واضح رہے کہ آسٹریلیا ان ممالک میں شامل ہے جو سوشل میڈیا کی اصلاحات کی کوششوں میں سب سے آگے ہیں ، اور اس کی تجویز کردہ عمر کی حد بچوں کے لیے دنیا کی سخت ترین پابندیوں میں سے ایک ہو گی۔ ان نئے قوانین کو اس ہفتے ریاستی اور علاقائی رہنماؤں کے سامنے پیش کرنے کے بعد نومبر کے آخر میں پارلیمنٹ میں متعارف کرایا جائے گا، قانون منظور ہونے کے بعد ٹیک پلیٹ فارمز کو ایک سال کی رعایت دی جائے گی تاکہ وہ اس پابندی کو نافذ کرنے کے طریقے وضع کر سکیں۔ اس بارے میں فیس بک اور انسٹاگرام کی ملکیتی کمپنی میٹا نے کہا ہے کہ وہ "حکومت کی متعارف کرائی گئی کسی بھی عمر کی پابندی کا احترام کرے گی۔” میٹا کی سیفٹی سربراہ اینٹیگون ڈیوِس کاکہنا ہے کہ آسٹریلیا کو ان پابندیوں کے نفاذ کے طریقہ کار پر غور کرنا چاہیے، ٹک ٹاک نے کہا کہ اس مرحلے پر ان کے پاس کہنے کے لیے کچھ نہیں۔ یو ٹیوب جیسے پلیٹ فارمز کے لیے کچھ استثنیات پر غور کیا جائے گا جو نوجوان تعلیمی یا دیگر ضروریات کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ آسٹریلیا نے حالیہ برسوں میں ٹیک کمپنیوں کو کنٹرول کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں، لیکن اس میں کامیابی محدود رہی ہے۔ اس سال کے اوائل میں "غلط معلومات سے نمٹنے ” کا بل متعارف کرایا گیا، جس میں ٹیک کمپنیوں کو آن لائن حفاظتی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی پر جرمانے عائد کرنے کے وسیع اختیارات شامل ہیں۔ آسٹریلیا نے نام نہاد ’ڈیپ فیک‘ پورنوگرافی کو بغیر رضامندی کے شیئر کرنے پر بھی پابندی عائد کی ہے، لیکن مسک کے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر مواد کو کنٹرول کرنے کی کوششیں ایک طویل قانونی جنگ میں الجھ گئی ہیں۔