اپیکس کمیٹی اجلاس؛بعض اضلاع میں امن وا مان کیلئے پولیس کو لیڈ رول دینے کا فیصلہ

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے زیرصدارت اپیکس کمیٹی اجلاس میں صوبے کے بعض اضلاع میں امن وا مان کے حوالے سے پولیس کو لیڈ رول دینے کا فیصلہ کیا گیا،صوبے میں امن و امان کی بہتری کیلئے پولیس اور سول انتظامیہ کی استعداد میں اضافے پر اتفاق اور اہم فیصلے کئے گئے۔اجلاس میں پولیس کو بلٹ پروف گاڑیوں کی جلد فراہمی اور خالی آسامیوں پر جلد بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی زیر صدارت اپیکس کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا،صوبائی وزیر خزانہ ، کورکمانڈر پشاور، چیف سیکرٹری اور آئی جی پی کے علاوہ اعلیٰ سول اور عسکری حکام نے شرکت کی،اجلاس میں صوبے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، اس کے علاوہ بعض اضلاع میں امن و امان کی خراب صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے نئے لائحہ عمل پر طویل غورو خوض اور اہم فیصلے کئے گئے۔ اجلاس میں مختلف واقعات میں سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کروانے والے اداروں کے شہداءکیلئے فاتحہ خوانی کی گئی،امن و امان کیلئے جانیں قربان کرنے والے شہداکو خراج عقیدت پیش کیا گیا،اجلاس میں دہشت گردی کے ناسور سے نمٹنے کیلئے سول حکومت ، سکیورٹی فورسز اور عوام کی مشترکہ کوششیں جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ وزیراعلیٰ کے پی کے زیرصدارت اجلاس میں صوبے کے بعض اضلاع میں امن وا مان کے حوالے سے پولیس کو لیڈ رول دینے کا فیصلہ کیا گیا،صوبے میں امن و امان کی بہتری کیلئے پولیس اور سول انتظامیہ کی استعداد میں اضافے پر اتفاق اور اہم فیصلے کئے گئے۔ اجلاس میں پولیس کو بلٹ پروف گاڑیوں کی جلد فراہمی اور خالی آسامیوں پر جلد بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا گیا،وزیراعلیٰ نے سکیورٹی فورسز کے شہداکے لواحقین کیلئے اہم اقدام کیا،صوبے سے تعلق رکھنے والے پاک فوج اور ایف سی کے گزشتہ چھ مہینوں کے دوران شہید ہونے والے 178 شہداکے لواحقین کیلئے پیکج دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ فیصلے کے مطابق شہید ہونے والے سپاہیوں کے لواحقین کیلئے 10 لاکھ جبکہ افسران کے لواحقین کیلئے 20 لاکھ روپے مقررکئے گئے، پاک فوج اور ایف سی کے شہداکے بچوں کو پولیس اور سرکاری محکموں میں بھرتی کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں ضلع کرم میں امن و امان کی موجودہ صورتحال پر خصوصی غور و خوض کیا گیا ،کرم میں امن و امان کی صورتحال ، وجوہات اور محرکا ت کا تفصیلی جائزہ لیاگیا،علاقے میں امن و امان کے قیام ، لوگوں کے جان و مال کی حفاظت اور حکومت کی عملدار ی کیلئے دستیاب تمام آپشنز استعمال کرنے کا فیصلہ کیا،فورم نے ضم اضلاع کے لوگوں کے معیار زندگی بہتر بنانے ، سماجی و اقتصادی ترقی پر خصوصی توجہ دینے پر اتفاق کیا،ضم اضلاع میں تیز رفتار سماجی ترقی کیلئے زیادہ مالی وسائل خرچ کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ خیبرپختونخوا حکومت نے دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کیلئے آئین کی آرٹیکل245 کے تحت افواج پاکستان کی خدمات حاصل کی ہیں،فورم میں اس بات پر زور دیا گیا کہ پائیدار امن قائم کرنے کے سلسلے میں عوام کا تعاون ، تمام شراکت داروں بشمول حکومت،فوج، پولیس اور انتظامیہ کیلئے کلیدی حیثیت کا حامل ہے۔ علی امین گنڈا پور نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امن ہماری اولین ترجیح ہے اس پرسمجھوتہ نہیں کیا جائے گا،امن و امان کیلئے سول حکومت،انتظامیہ ، فوج سب ایک پیج پر ہیں اور مل کر کوششیں جاری رکھیں گے، دہشت گردی کے خاتمے اور امن و امان کا قیام سب کا مشترکہ مقصد اور ہدف ہے، یہ ہم سب کی مشترکہ جنگ ہے ، اس کو مل کر ہی جیتا جا سکتا ہے،اس مقصد کیلئے حکومت، فوج، پولیس اور انتظامیہ مل کر بطور ٹیم کام کررہے ہیں۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہاکہ صوبے میں امن و امان کیلئے پاک فوج کی کاوشیں اور حکومت کے ساتھ تعاون قابل تحسین ہے،امن کے قیام کیلئے پاک فوج کے جوان لازوال قربانیاں دے رہے ہیں، ہم ان کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔