د ماغ کو اسمارٹ بنائیں

Published: 25-09-2021

Cinque Terre

یوں تو انسانی جسم کا ہر عضو قدرت کا انمول عطیہ ہے مگر دماغ کی حیثیت سب سے زیادہ اہم ہے۔اس دماغ کی وجہ سے ہی انسان خلا کو تسخیر کرنے کے ساتھ ساتھ نئی نئی ٹیکنالوجی تیار کرتا چلا جا رہا ہے۔والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کی دماغی کارکردگی بڑھانے کے لئے مختلف طریقے آزمائیں۔انہیں ایسی غذا فراہم کریں جو دماغی استعداد بڑھانے میں مدد دے اور ایسی مشقیں کروائیں جن میں بچہ ذہانت کا بھرپور مظاہرہ کرے۔

دماغ کو استعمال کرے اور چستی کا مظاہرہ کرے لیکن کچھ عادتیں ایسی ہوتی ہیں جو براہ راست دماغ کو متاثر کرتی ہیں۔مثلاً بچے اکثر ناشتے کو اہمیت نہیں دیتے،یونہی تھوڑا بہت کھا لیا اور کھیل کود میں لگ گئے۔ماہرین طب کہتے ہیں کہ ناشتہ نہ کرنے سے جسم کا شوگر لیول کم ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے دماغ کو درکار غذائی اجزاء توانائی کی صورت میں نہیں ملتے۔

اس طرح دماغ متاثر ہوتا ہے۔ کچھ غذائیں ایسی بھی ہیں جس کے استعمال سے دماغی صلاحیت میں اضافہ ممکن ہے۔درج ذیل غذاؤں کا استعمال دماغی صحت کو بہتر بنانے میں مفید ہے۔
سبزیاں
سبزیاں مجموعی صحت کے لئے مفید ہوتی ہیں۔ان میں اینٹی آکسائیڈنٹس،فائبر،لاتعداد وٹامنز اور نیوٹریشنز سمیت دیگر فائدہ مند اجزاء شامل ہوتے ہیں۔

ایسی سبزیوں میں پالک،ساگ اور ایسی ہی دیگر سبزیاں موجود ہیں۔ضروری نہیں کہ روز انہیں کھایا جائے تاہم ہفتے میں ایک بار ضرور غذا میں انہیں شامل کرنا چاہیے۔
اومیگا تھری فیٹی ایسڈز
اومیگا تھری فیٹی ایسڈز دماغی صحت اور طاقت بڑھانے کے لئے قدرت کی جانب سے دئیے جانے والے بہترین اجزاء میں سے ایک ہے ۔عمر کے کسی بھی حصے میں دماغی افعال کو بہترین رکھنا چاہتے ہیں تو یہ غذا کا لازمی حصہ ہونا چاہیے۔

اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کی ایک قسم ڈی ایچ اے یادداشت کو بہتر بنانے کے لئے مفید ہوتی ہے اور اس کے لئے مچھلی کو غذا کا حصہ بنانا چاہیے،جبکہ مچھلی کا تیل بھی ایک بہترین متبادل ہوتا ہے۔ہفتے میں دو مرتبہ ڈی ایچ اے کا استعمال دماغی صحت کے لئے مفید سمجھا جاتا ہے۔
بیریز اور چیری
اسٹرابیری ہو یا بلیک بیری،بلیو بیری یا رس بیری،یہ سب اینتھوسیان اور دیگر فلیونوئڈز کے حصول کا اچھا ذریعہ ہوتے ہیں۔

یہ اجزاء دماغ کو صحت مند بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
اخروٹ
اخروٹ ایسا خشک میوہ ہے جسے روزانہ بھی استعمال کیا جائے تو اس کا کوئی نقصان نہیں،اخروٹ نباتاتی اومیگا تھری فیٹی ایسڈز،قدرتی فائٹو اسٹیرول اور اینٹی آکسائیڈنٹس کے حصول کا اچھا ذریعہ ہیں اور یہ دماغی افعال کو بہتر بناتے ہیں۔روزانہ کچھ مقدار میں اخروٹ استعمال کرنا موٹاپے سمیت ذیابیطس اور دیگر امراض سے بھی تحفظ دیتا ہے۔


بیج یا چنے
کالے ہوں یا سفید چنے میگنیشیم کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔میگنیشیم دماغی خلیات کے لئے فائدہ مند جزو ہے۔یہ پیغامات کی ترسیل کی رفتار بڑھاتے ہیں۔یہ خون کی شریانوں کو کھول کر دماغ تک خون کی زیادہ فراہمی میں بھی مدد دیتے ہیں۔
ہلدی
سوجن سے تحفظ دینے والے اینٹی آکسائیڈنٹ سے بھرپور یہ مصالحہ کھانوں کے لئے عام استعمال ہوتا ہے۔

ہلدی دماغ کو ایسے نقصان دہ اجزاء یا Destructive Beta Amyloids کی سطح بڑھنے سے روکنے میں مفید ہوتی ہے جو الزائمر امراض کا باعث بنتے ہیں۔طبی ماہرین کے مطابق ہلدی نئے دماغی خلیات کی تشکیل میں بھی اضافہ کرتی ہے۔
ٹماٹر
دماغ کا بیشتر حصہ تقریباً 60 فیصد چربی پر مشتمل ہوتا ہے۔ٹماٹر میں موجود اجزاء اس چربی کے تحفظ کے لئے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

ٹماٹر میں موجود کیروٹینز ایسے اینٹی آکسائیڈنٹس ہیں جو دماغ کو نقصان پہنچانے والے فری ریڈیکلز سے بچاتے ہیں۔ان اجزاء کی وجہ سے دماغی افعال عمر بڑھنے کے باوجود درست رہتے ہیں۔
پیاز
پیاز فولیٹ کے حصول کا اچھا قدرتی ذریعہ ہے،فولیٹ دماغ کی جانب خون کے بہاؤ کو بہتر کرتا ہے۔یہ جزو ڈپریشن میں مبتلا افراد کے لئے بھی فائدہ مند ہے۔


بادام
بادام کو دماغ کی غذا بھی قرار دیا جاتا ہے۔یہ سب وٹامن ای اور اس میں شامل فیٹی ایسڈز کا اثر ہوتا ہے۔یہ میوہ دماغ پر بڑھتی عمر کے اثرات کو کم کرنے میں مفید بتایا جاتا ہے۔حافظے کو تیز کرنے کے لئے بہت زیادہ بادام کھانے کی ضرورت نہیں،بس آٹھ سے دس بادام رات کو پانی میں بھگو کر صبح کھانا ہی مفید ہوتا ہے۔ماہرین کے مطابق پانی میں بھگو کر بادام کھانا غذائی اجزاء کو جسم میں آسانی سے جذب ہونے میں مدد دیتا ہے۔

بادام میں موجود وٹامن بی 6 پروٹینز کے میٹابولزم میں مدد دیتا ہے،جس سے دماغی خلیات میں آنے والی خرابیوں کو دور کرنے میں مدد ملتی ہے۔
دماغی صحت کے لئے چند تدابیر
بعض لوگ بے تکا اور بے حساب کھانے کے عادی ہوتے ہیں۔یہ صاحبان ذائقہ کے متوالے ہوتے ہیں اور کھاتے وقت مقدار کا تعین نہیں کرتے۔اگر وہ جانتے ہوں کہ زیادہ کھانے سے ان کا دماغ متاثر ہو گا اور دماغ کی آرٹریز سخت ہو جاتی ہیں تو شاید وہ ایسا نہ کریں۔

دماغی قوت بڑھاتے بڑھاتے کم کرنے لگتے ہیں لہٰذا کھانے پینے میں اعتدال کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
تمباکو نوشی سے انسانی دماغ حجم میں چھوٹا ہوتا چلا جاتا ہے۔دماغ کے اس طرح سکڑنے سے الزائمر کی بیماری لاحق ہو سکتی ہے۔
میٹھا کھانے کے شوقین بھی احتیاط سے کام لیں،کیونکہ زیادہ شکر استعمال کرنے سے پروٹین اور دوسرے اہم غذائی اجزاء کی غذائیت کا تناسب کم ہونے لگتا ہے۔

اس طرح دماغ کمزور ہوتا ہے اور نشوونما کا عمل سست رفتار ہو جاتا ہے۔
آلودگی کسی بھی قسم کی ہو صحت کے لئے مضر ہے۔انسانی جسم میں سب سے زیادہ آکسیجن صرف کرنے والا عضو دماغ ہے۔فضائی آلودگی کی وجہ سے فضا میں سانس لینے سے دماغ کو ملنے والی آکسیجن کم ہو جاتی ہے جو ذہنی استعداد کو متاثر کرتی ہے۔
نیند پوری نہ ہونے سے دماغ فعال نہیں رہتا پھر وہ کام کے وقت تھکنے لگتا ہے۔

اگر مناسب وقت تک سوئیں گے تو دماغ کو اگلے بارہ یا چودہ گھنٹے کام کے لئے آرام ملے گا۔جب طویل عرصہ تک نیند پوری نہ ہو تو دماغ کے کئی سیلز مردہ ہونے لگتے ہیں۔
سوتے وقت سر کو لپیٹنا نہیں چاہیے۔پنکھے یا اے سی کی ہوا کا براہ راست نقصان تو نہیں جھیلتے مگر اس طرح دماغ کے آس پاس کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار بڑھ سکتی ہے۔
بیماری کے دوران ذہنی بوجھ والے کام نہیں کرنے چاہئیں۔

اردو نیوزپیپر
انگلش نیوزپیپر
Wait..! Newspaper will be Update soon!.