سائنس دانوں نے سمندی سیانو بیکٹیریا کی ایک خاص قسم دریافت کی ہے جو تیزی کے ساتھ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی کھپت اور ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔یہ بیکٹیریا (جس کی منفرد کثافت اس کو سمندر کی تہہ تک جانے میں مدد دیتی ہے) سمندر سے کاربن کو کشید کرنے یا موسمیاتی تغیر کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ماحول سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو ختم کرنے میں مدد گار ثابت ہو سکتا ہے۔نیلے سبر الگئی یا مائیکرو الگئی کے نام سے جانے جانے والییہ سیانو بیکٹیریا در اصل الگئی نہیں ہوتے۔ یہ ایک خلیاتی ضیائی تالیفی بیکٹیریا ہوتے ہیں جو نمکین پانی، تازہ پانی اور مکس پانی میں پھیلتے ہیں۔ الگئی کی طرح یہ بیکٹیریا تیزی سے پھیلتا ہے جو اس کو ماحولیاتی منصوبوں کے لیے ایک عملی آلہ بناتاہے۔سیانو بیکٹیریا کی یہ قسم UTEX 3222کہلاتی ہے البتہ، ہارورڈ کے محققین نے اس کو اس کے سائز کی وجہ سے ’چونکُوس‘ نام دیا ہے۔ انفرادی UTEX 3222 خلیات بڑے اور بھاری ہوتے ہیں جو ان کو برتن کی تہہ (یا سمندر کی تہہ) میں جانے میں مدد دیتے ہیں۔ٹیم کے مطابق چونکُوس پانی میں ایک پیسٹ بناتا ہے جو اس کو پانی آزادانہ طور پر تیرنے میں مدد دیتا ہے۔